15 اکتوبر 2025 - 08:57
مآخذ: ابنا
پاکستانی چینلز پر اسرائیلی پارلیمنٹ میں ٹرمپ کی تقریر کی براہ راست نشریات پر،پاکستانی فعالین کی شدید مخالفت 

 پاکستان کے سیاسی رہنماؤں اور فعالین نے فلسطینی مزاحمت کی مضبوط روح کی تعریف کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے اسرائیلی پارلیمنٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی براہ راست تقریر نشر کرنے والے چند پاکستانی ٹی وی چینلز پر شدید تنقید کی ہے۔

 اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، پاکستان کے سیاسی رہنماؤں اور فعالین نے فلسطینی مزاحمت کی مضبوط روح کی تعریف کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے اسرائیلی پارلیمنٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی براہ راست تقریر نشر کرنے والے چند پاکستانی ٹی وی چینلز پر شدید تنقید کی ہے۔

پاکستان کی سابق وزیر برائے انسانی حقوق اور معروف تجزیہ کار شیرین مزاری نے اسے نہایت شرمناک اور صدمے کا باعث قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرتا، اس لیے اسرائیلی پارلیمنٹ کے اجلاس کی براہ راست نشریات کو کیسے جائز سمجھا جا سکتا ہے؟ انہوں نے فلسطینی نسل کشی کو فراموش کرنے سے خبردار کیا جو اسرائیل کر رہا ہے اور آج بھی جاری ہے۔نادر بلوچ، جو پاکستان میں سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں، نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستانی میڈیا نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں امریکی صدر کی تقریر براہ راست نشر کی ہے۔

ادھر، امامیہ طلبہ تنظیم نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلامی امت کے نظریات اور پاکستان کے اصولی موقف کے خلاف قرار دیا۔ پاکستان کے مفتی اعظم محمد تقی عثمانی نے بھی کہا کہ غزہ میں سینکڑوں شہداء نے فلسطین کی جدوجہد کو زندہ رکھا ہے اور ٹرمپ وہی ہے جو اسرائیل کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے۔

حزب مجلس وحدت المسلمین پاکستان نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے چینلز کے خلاف سخت کارروائی کرے جنہوں نے ٹرمپ کی تقریر نشر کی۔ اس بیان میں کہا گیا کہ یہ عمل پاکستان کی اسلامی شناخت، قائد اعظم کے بیرونی پالیسی کے اصول اور مسلم امہ کے مشترکہ موقف کی کھلم کھلا مخالفت ہے۔

پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کے بانی نے واضح کیا تھا کہ فلسطین مسلمانوں کا مقدس حق ہے اور اسرائیلی تسلط کو کبھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کی براہ راست نشریات کو نشر کرنا پاکستان کے آئینی اصولوں اور قومی وقار کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

پاکستانی پارٹی ایدئولوجی کے سربراہ شہیر حیدر ملک نے بھی سوال اٹھایا کہ پاکستانی چینلز نے یہ نشریات کس اجازت سے کیں اور کہا کہ پاکستان کو امریکی کالونی نہ بنایا جائے۔ انہوں نے ٹرمپ کی ایران اور مزاحمتی محاذ کے خلاف تقریر کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ نشریات کرنے والوں کو جوابدہ بنایا جائے یا استعفیٰ دیا جائے۔

کراچی میں فلسطین فاؤنڈیشن کے سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم نے بھی اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پاکستان کے بانی کے فلسطین کے حق اور اسرائیل کے خلاف نظریات پاکستان کی حکومتی پالیسی اور عوام کا موقف ہیں، اس لیے اس کے خلاف ہر اقدام ناقابل قبول اور ناکام ہو گا۔یاد رہے کہ شرم الشیخ امن کانفرنس کل منعقد ہوئی جس میں ۲۰ سے زائد ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی اور حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha